اللہ نے کائنات بنانے کے لیے مادہ کہاں سے لیا یا اللہ نے کائنات
کو کس چیز سے بنایا؟
سب سے
پہلے ارسطو نے یہ فلسفہ پیش کیا تھا اور آج تک اسی فلسفہ کا دنیا پر راج ہے حتى کہ
کتاب وسنت پر بلا واسطہ علم پیرا ہونے والوں کے علاوہ دنیا کا ہر مذہب بلکہ عصر
رواں کی جدید سائنس بھی اسی علل اربعہ کے فلسفہ کی ہی معتقد ہے ۔
علل اربعہ یعنی چار وجوہات جن کی بناء پر کوئی بھی چیز عدم سے وجود میں آتی ہے ۔ اور اگر ان میں سے کوئی ایک بھی نہ ہو تو کوئی بھی چیز معرض وجود میں نہیں آسکتی ۔
علل اربعہ یعنی چار وجوہات جن کی بناء پر کوئی بھی چیز عدم سے وجود میں آتی ہے ۔ اور اگر ان میں سے کوئی ایک بھی نہ ہو تو کوئی بھی چیز معرض وجود میں نہیں آسکتی ۔
اسکی مثال آپ یوں سمجھیں کہ جیسے ایک کرسی ہے
اسکی تیاری کے لیے ایک عدد بڑھی درکار ہے جو اسے بنائے درخت سے خودبخود کرسی نہیں تیار ہوسکتی
اسی طرح کرسی کی تیاری کے لیے مادہ یعنی لکڑی وغیرہ درکار ہے ہوا میں ہاتھ پاؤں مارنے سے کرسی نہیں بنے گی ۔
اسی طرح کرسی بنانے کے لیے کرسی کی شکل وصورت کا دماغ میں ہونا ضروری ہے وگرنہ کوئی ڈنڈے کو کرسی سمجھ بیٹھے گا ۔
اسی طرح کرسی کا نقشہ ڈیزائن کرنے یا کرسی تیار کرنے کا کوئی نہ کوئی مقصد و ضرورت بھی پیش نظر ہونا ضروری ہے ۔ وگرنہ بے مقصد اور غرض وغایت سے بے نیاز کوئی چیز بھی نہیں تیار ہوسکتی ۔
پہلی چیز یعنی بڑھی کو فلسفہ کی اصطلاح میں علت فاعلیہ کہتے ہیں اور اسی کا نام علت العلل بھی ہے ۔
دوسری چیز یعنی مادہ (لکڑی وغیرہ) کو علت مادیہ کہا جاتا ہے
تیسری چیز یعنی نقشہ کو علت صوریہ کہتے ہیں
اور چوتھی چیز یعنی مقصد کو علت غائیہ کہتے ہیں ۔
تنبیہ بلیغ : اہل فلسفہ اور انکی پیروی میں تمام تر مذاہب وادیان
نے اللہ تعالى کے لیے بھی ان چاروں علتوں کو لازم قرار دیا ہے جسکی بناء پر یہود
اور نصارى نے اللہ تعالى کے لیے اولاد اور والدین کو ثابت کیا اور قادیانیوں اور
بہائیوں نے ختم نبوت کا انکار کیا ۔ اس باطل نظریہ کا زہر بہت دور تک پھیلا ہوا ہے
جسے بیان کرنے کا یہ محل نہیں ہے ۔
لیکن اہل ایمان نے اللہ تعالى کے لیے ان علتوں کو لازم قرار نہیں دیا ۔ بلکہ اللہ تعالى کو ان علتوں کے احتیاج سے پاک مانا ہے ۔ کیونکہ اللہ نے اپنا نام باریء رکھا ہے جو کہ علت مادیہ کے انکار کو مستلزم ہے اسی طرح اللہ نے اپنے تعارف میں اپنا وصف فاطر بھی ذکر فرمایا ہے جو کہ علت صوریہ سے اللہ کو منزہ قرار دیتا ہے ۔ اور " فمن خلق اللہ " کے سوال کو شیطانی وسوسہ قرار دیکر اہل فلسفہ کی نظریہ کی دھجیاں بکھیر کر علت فاعلیہ سے بھی اللہ کو پاک قرار دیا گیا ہے ۔ اور جب اللہ کے لیے علت فاعلیہ ہی ثابت نہ ہو تو باقی تمام تر علل خود ہی اپنی موت مر جاتی ہیں ۔ اور پھر اللہ تعالى بھی کسی چیز کو عدم سے وجود میں لانے کے لیے کسی علت صوریہ یا علت مادیہ کا محتاج نہیں ۔ سبحانہ وتعالى عما یقولون علوا کبیرا ......
یعنی اللہ تعالى خود علت العلل ہے یعنی فاعل ہے لیکن کسی دوسری چیز کا محتاج نہیں۔۔۔۔۔
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ
وه زمین اور آسمانوں کا ابتداءً پیدا کرنے واﻻ ہے، وه جس کام کو کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، بس وه وہیں ہوجاتا ہے
بینجامن مہر
No comments:
Post a Comment