Sunday, August 28, 2016

ROOH KE ORIGIN KA IDRAAQ



حقیقی قادر مطلق. 





اگر وہ مادی دنیا جسے ہم تسلیم کرتے ہیں محض ان ادراک پر مشتمل ہے جنہیں ہماری روح دیکھتی ہے تو پهر ان ادراک کا منبع و ماخذ کیا ہے؟؟ 

الجواب 
اس سوال کا جواب دیتے وقت ہمیں درج ذیل حقیقت پر غور کرنا ہو گا مادے کے وجود میں قوت خود اختیاری نہیں ہوتی مادہ چونکہ ایک ادراک ہے یہ مصنوعی چیز ہے اس سے مراد یہ ہے کہ یہ ادراک کسی اور طاقت نے پیدا کیا ہے یعنی اسے کسی نے ضرور تخلیق کیا ہے مزید یہ کہ اس تخلیق کو تسلسل کے ساتھ ہونا چاہیے اگر یہ تخلیق لگاتار اور تسلسل کے ساتھ نا ہو تو پهر جسے ہم مادہ کہتے ہیں وہ غائب اور معدوم ہو جائے گا اسکی مثال ایک ٹیلی ویژن سے دی جا سکتی ہے جس پر تصویر اس وقت تک نظر آتی ہے جب تک ایک اشارہ نشر ہوتا رہتا ہے سوال 

یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون ہے جو ہماری روح کو وہ ستارے زمین سیارے لوگ ہمارا جسم اور ہر ایک شئے جسے ہم دیکھتے ہیں؟؟


یہ بات بلکل واضح ہے کہ ایک خالق عظیم موجود ہے جس نے پوری مادی کائنات تخلیق کی ہے جو ادراک کا لب لباب ہے لگاتار آپنی تخلیق 


جاری رکھے ہوئے ہے یہ خالق اس قدر حسین و جمیل مخلوق تخلیق کر رها ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس اسکی دائمی قوت اور طاقت 

ہے یہ خالق آپنا تعارف خود ہم سے کرواتا ہے اس نے حسیات کی کائنات کے اندر ایک کتاب تخلیق کی ہے اسی نے یہ کتاب تخلیق کی ہے 

اور اس کتاب کے ذریعے اس نے ہمیں آپنے بارے میں بتایا اس کائنات کے بارے میں بتایا اور ہمیں ہماری وجہ تخلیق کے بارے آگاہ کیا 

اس خالق کا نام اللہ ہے اور کتاب کا نام قرآن ہے یہ حقائق کہ کائنات پائیدار نهی ہے ان کی موجودگی کو صرف اللہ کی تخلیق نے ممکن بنایا 

ہے اور جب وہ اس تخلیق کو ختم کرے گا تو سب مٹ جائے گا 


اس ساری بات کا زکر قرآن میں بیان فرما دیاگیا ہے


سورت فاطر آیت نمبر 41 
ترجمہ ( حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمینوں کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے اگر وہ ٹل جائے تو اللہ کے علاوہ انھیں کوئی 


نہیں تھامنے والا بیشک اللہ بڑا حلیم اور درگزر کرنے والا ہے)

انسان کی تخلیق مادہ سے ہوئی ہے چونکہ ہے چیز مادہ سے تخلیق ہوئی ہے اور مادہ ایک ادراک ہے اس لیے وہ اللہ کو نهی دیکه سکتی لیکن وہ مادہ 
کو دیکھ سکتا ہے کہ اس نے اسے اسکی تمام صورتوں میں تخلیق کیا ہے 


قرآن میں اس حقیقت کا زکر یوں آیا ہے

سورت الانعام:103 
(اس کی نگاہیں اس کو نهی پا سکتی وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے)

No comments:

Post a Comment